So friends in this blog post we have brought for you Bewafa Poetry in Urdu 2 Lines. Which you can read and also share with your friends
I hope you will like this poetry More Urdu Poetry So express your valuable opinion in the comment.
Bewafa Poetry in Urdu 2 Lines
نہیں جانتا میں رواجے دنیا بس اتنا کہوں گا
وفا صرف نام ہے اور بیوفائی سرےعام ہے
کچھ خبر نہیں کے کب موت آ جاۓ
تم بھی اک زخم دے دو کہیں تم رہ نہ جاؤ
میں نے کب اس سے ملاقات کا وعدہ چاہا
دور رہ کر بھی اسے اور زیادہ چاہا
شدت سے یاد آیا بے وفا مجھے
جب بھی اسے بھول جانے کا ارادہ چاہا
بے وفاؤں سے وفا کر کے گزاری ہے زندگی
میں برستا رہا ویرانوں میں بادل کی طرح
تجھ سے اچهے تو میرے دشمن نکلے
جو ہر بات میں کہتے ہیں تجھے چھوڑیں گے نہیں
میرا دل بھی تیری طرح بیوفا نکلا
ظالم دھڑکتا بھی ہے تو کسی اور کے لیے
وقت بتائے گا اسے ہماری قدر
جب نئے لوگوں سے ٹھوکر لگے گی
تیری بے رخی پے کوئی اعتراض نہیں ہمیں
کس حال میں ہے ہم اتنا تو پوچھ لیا کرو
جب معلوم ہوئی …..اس کی حقیقت
مجھے اپنے انتخاب….. پہ رونا آیا
وہ شخص بھی اپنے ہنر میں کیا کمال رکھتا ہے
محبت کسی کے ساتھ اور وفا کسی کے ساتھ رکھتا ہے
میرا محبوب اتنا نادان ہے کہ پوچھو مت
محبت کا دعوی ہم سے کر کے ساتھ کسی اور کا نبھا رہا ہے
وہ مجھ کو چھوڑ کے جس آدمی کے پاس گئی
برابری کا بھی ہوتا تو صبر آ جاتا
تیری تو فطرت تھی ہر ایک سے دل لگانے کی
ہم تو بے وجہ ہی خود کو خوش نصیب سمجھ بیٹھے
کبھی روئے تھے خود کو بے وفا سمجھ کر
آج بہت رونا آیا اس کی بے وفائی دیکھ کر
وہ اس قدر اپنی ذات میں الجھا رہا
کہ وہ کس کس کو بھول گیا اسے خبر نہ ہوئی
ہم نے دیکھی ہیں وہ مجبوریاں
جن کے قصے سنا کے لوگ چھوڑ جاتے ہیں
اس کے چھوڑ جانے کے بعد ہم نے محبت نہیں کی
چھوٹی سی زندگی ہے، کس کس کو آزماتے پھرتے
غموں کا بوجھ خود پہ سوار نا کر
اپنی زندگی یوں تو دشوار نا کر
کیا ہوا گر وہ بے وفا نکلا
خود کو اس کیلئے یوں برباد نا کر
روز روز نہ سہی مگر کبھی کبھی
وہ شخص بھی مجھے سو چتا ہوگا
اتنی جلدی چھوڑ کر چل دئیے صاحب
ابھی ہم اجڑے ہیں مرے تو نہیں
میری تباہیوں میں تیرا ہاتھ ہے مگر
میں سب سے کہ رہا ہوں مقدر کی بات ہے
چھوڑ جانا اتنا ہی ضروری تھا تو کم از کم
اپنی یادوں کو بھی بے وفائی سکھا کر جاتے
جیت کر سلطنت جس کے نام کرنی تھی
بیچ میدان وہی بغاوت کر گیا ہم سے
جب لوگ طے کر لیتے ہیں کہ اب تعلق نہیں رکھنا
تو وہ پتھر کے ہو جاتے ہیں اور پتھر کے سامنے جتنا بھی رو لو
گڑ گڑا لو معافیاں مانگ لو وہ کہاں سنتے ہیں
اس نے کہا دعاوں میں اب ذکر کس کا کرتے ہو
ہم نے بھی مسکرا کر کہہ دیا تیرے بعد پوری کائنات کے لئے
اس نے اس وقت بے وفائی کی
جب یقین آخری مقام پہ تھا
آج گزرے جو تیرے شہر سے بہت رونا آیا
کچھ بھی تو نہیں بدلہ وہاں اِک تیرے سوا
دیکھ رہے ہو تڑپتا مجھے
کتنی ہمت آگئی ہے تجھ میں
مجھ سے بہتر کی تلاش میں
مجھے بھی کھو دیا اس نے
لفظوں سے میری مات نہ ممکن ہوئی اس سے
پھر یوں ہوا کہ وار اس نے جذبات پر کئے
مجھ سے پہلے بھی تھا کوٸی اس کا
وہ میرے بعد بھی کسی اور کا ہے
میری تلاش کا جرم ہے یا میری وفا کا قصور
جو دل کے قریب آیا وہی بے وفا نکلا
مجھے بےوفا کہنے سے پہلے میرے رگ رگ کا خون نچوڑ لینا
اگر قطرے قطرے سے وفا نہ ملی تو بیشک مجھے چھوڑ دینا
اس نے کہا یہ ساتھ قیامت تک کا ہے
پھر کچھ دنوں کے بعد، قیامت ہی آگئی
اگر تجھے فرق نہیں پڑتا
تو دیکھ میں بھی زندہ ہوں
وعدے وفا کے کیوں توڑ گیا تو
بیچ سفر میں کیوں چھوڑ گیا تو
اتنا بہتر بھی مت ڈھونڈو
کہ بہترین کو ہی کھودو
ایسے بھلا دیا اس نے مجھے
جیسے میں اس کی زندگی میں آیا ہی نہیں
اب ایسے بھلا دوں گا اس کو میں
جیسے وہ میری زندگی میں آیا ہی نہیں
تم بدلو تو مجبوریاں
ہم بدلیں تو بے وفا
میں تم سے گلہ کروں تو کیسے کروں
تم پیار تھے میرے پر میں نہیں تھا تمہارا
جس کے لیے لوٹا دی میں نے اپنی زندگی
کل رات جا رہا تھا کسی اجنبی کے ساتھ
اب کیوں پوچھتی ہو حال میرا
تم نے ہی تو کہا تھا کہ غیر ہوں میں
ہم شجر تھے اور شجر ہی رہے
وہ بدلتا رہا موسموں کی طرح
پرندوں کی فطرت سے آۓ تھے وہ میرے دل میں
ذرا سے پنکھ نکل آۓ تو آشیانہ ہی چھوڑ دیا
دل کو لہجے سے توڑنے والے
تو میری اک نگاہ کو ترسے گا
ﻣﻼﻝ ﮐﯿﺴﺎ ﺷﮑﺴﺘﮕﯽ ﮐﺎ
ﺍﺳﮯ ﺗﻮ ہونا ﮨﯽ ﺗﮭﺎ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ
اس نے دل کا حال بتانا چھوڑ دیا
ہم نے بھی گہرائی میں جانا چھوڑ دیا
جب اُس کو دوری کا احساس نہیں
ہم نے بھی احساس دلانا چھوڑ دیا
میں نے کہا راستے ہیں دُشوار بہت
اُس نے تب سے ساتھ نبھانا چھوڑ دیا
ہم کتنے بے وفا ہیں کہ اک دم ان کے دل سے نکل گئے
ان میں اتنی وفا تھی کہ آج تک میرے دل سے نہیں نکلے
آج ترس آرہا ہے حال دل پے
کاش میں نے حد میں رہ کر کسی کو چاہا ہوتا
ﻭﻓﺎﺩﺍﺭ ﺍﻭﺭ ﺗﻢ ﺧﯿﺎﻝ ﺍﭼﮭﺎ ﮨﮯ
ﺑﮯﻭﻓﺎ ﺍﻭﺭ ﮨﻢ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﺑﮭﯽ ﺍﭼﮭﺎ ﮨﮯ
غیر سے تم کو بہت ربط ہے مانا لیکن
یہ تماشا تو میرے بعد بھی ہو سکتا تھا
کتنے جھوٹے تھے ہم محبت میں
تم بھی زندہ ہو،ہم بھی زندہ ہیں
تیری بے وفائی کا انجام ہم بتائیں گے تجھے کیا لگتا تجھے
بھول گئے ہم تیرے خوابوں میں آ کر تجھے ستائیں گے
زمانے سے بگاڑی تھی تجھے اپنا بنایا تھا
رہے گا یاد قبر تک کسی سے دل لگایا تھا