Below are Sad Quotes About Life in Urdu with Image and Text. Which you can read and share with your loved ones and friends.
For more sad quotes about life in urdu be sure to express your valuable opinion in the comment.
40+Sad Quotes about Life in Urdu
کبھی کبھی ہم اس لیے خاموش ہو جاتے ہیں کہ دوسرے
انسان کو ہمارا احساس ہو وہ خود ہم سے بات کرے
لیکن ایسا نہیں ہوتا کیونکہ مان تو ہوتے ہی ٹوٹنے کے لیے ہیں
جب اندر تک گہری خاموشی چھائی ہو تو
باخدا خاموشی کے سوا ہر آواز تکلیف دیتی ہے
شدید تکلیف میں دکھ کے اظہار کی اپنی ترتیب نرالی ہے
سب سے پہلے اپنی ماں یاد آتی ہے پھر قریبی دوست احباب
اور جب کسی سے کچھ نہیں بن پڑتا تو بے تحاشہ
بے ساختہ اور بے پناہ اپنا رب یاد آتا ہے
آہستہ آہستہ انسان دوسروں کو قائل کرنے کی کوشش
چھوڑ دیتا ہے اور اسے سمجھ میں آ جاتا ہے کہ کس
کی کتنی پرواہ کرنی ہے اور کس سے کتنا فاصلہ رکھنا ہے
زندگی سب کچھ تو سکھا دیتی ہے
کبھی کبھی مکمل ہونے کی خواہش میں
ہم پہلے سے زیادہ ادھورے ہو جاتے ہیں
جو رشتے تمہیں تکلیف دیں ان سے دوری اختیار کر لو
وہ خود لوٹ آئیں گے مگر اس وقت جب تمہارے دل سے
اتر چکے ہوں گے کیونکہ وہ تمہاری قدر سے نہیں
پچھتاوے سے لوٹتے ہیں جس کی دی ہوئی تکلیف سے
تم آج رو رہے ہو وہ کل تمہارے پچھتاوے میں روئے گا
زندگی کا سب سے اداس لمحہ کسی ایسے شخص کو
اللہ حافظ کہنا جس کے ساتھ آپ زندگی گزارنا چاہتے ہیں
درد ہوتا ہے اس وقت جب ہماری پسند کو کوئی اور
چرا لیتا ہے خواب ہماری آنکھوں نے دیکھے ہوتے ہیں
انہیں حقیقت کوئی اور بنا لیتا ہے
کبھی انسان اتنا بے بس ہو جاتا ہے کہ امیدیں دعائیں
یقین اور ہمت سب آنکھوں کے راستے بہنے لگتا ہے
جب ٹوٹ گیا تو میں نے اپنی آنکھیں اپنے ہاتھوں سے
ہی خشک کر لی اور اپنے آپ کو چپ کروایا اور پتہ ہے
تم کو اپنے آپ کو چپ کروانے سے بڑی اور
کوئی تکلیف نہیں ہوتی
کبھی کبھی انسان نہ ٹوٹتا ہے نہ بکھرتاہے
بس ہار جاتا ہے کبھی قسمت سے تو کبھی خود سے
دنیا کا سب سے مشکل کام اس بات کی وضاحت کرنا ہے
کہ آپ کسی کے ساتھ کتنے سچے اور مخلص ہیں
کسی کی لاکھ باتیں ایک پل میں بھول جاتی ہیں
کسی کا ایک بھی جملہ پرانا یاد رہتا ہے
یہ جو رویوں کے دکھ ہوتے ہیں یہ دراڑیں سی ڈال دیتے ہیں
سوچوں میں یادوں میں دل میں یہاں تک کہ جسم و جاں ہے
کبھی کبھی ہم تھک جاتے ہیں یہ ثابت کرتے
کرتے کہ بے شک ہمارا طریقہ غلط تھا پر ارادہ نہیں
کیا کریں میری مسیحائی کرنے والا
زخم ہی یہ مجھے لگتا ہے نہیں بھرنے والا
میں پہلے بہت بے وقوف ہوتا تھا مجھے لگتا تھا
قسم کھانے کے بعد لوگ جھوٹ نہیں بولتے
بہترین زندگی جینے کے لیے اس حقیقت کو تسلیم
کرنا پڑتا ہے کہ سب کو سب کچھ نہیں مل سکتا
جب مطلب نہ ہو تو لوگ بولنا تو
دور دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے
ٹوٹے ہوئے خوابوں کا بوجھ اٹھانا
جنازہ اٹھانے سے کسی طور کم نہیں ہوتا
لاکھ رکاوٹیں سہی پر ملنے والوں کو خدا ملوا ہی دیتا ہے
کبھی کبھی کچھ محبتیں اور کچھ لوگوں کی
لاپرواہی آپ کو ذہنی مریض بنا دیتی ہے
انسان کا زوال تب شروع ہوتا ہے جب وہ
اپنے مخلص لوگوں سے منافقت شروع کرتا ہے
نسلی دوست وہ ہوتا ہے جو جتنا بھی ناراض ہو
وہ دشمن کی صف میں کھڑا نہیں ہوتا
جب ہمارا معاشرہ میں میرا مجھ سے نکل کر
ہم ہمیں ہمارا کی سوچ اپنائے گا تو پھر کوئی پرایا
نہیں رہے گا سب اپنے ہی لگیں گے
درد آپ کو مضبوط بناتا ہے خوف آپ کو بہادر بناتا ہے
اور دل کا ٹوٹنا آپ کو عقلمند بناتا ہے
ہم لوگ صرف آسانیوں سے پیار کرتے ہیں آسانیاں
بھیجنے والے سے نہیں کرتے اس لیے جب کوئی مشکل
آتی ہے تو ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ اب ہم کیا کریں
وقت کے ایک تمانچے کی دیر ہے صاحب
میری فقیری بھی کیا تیری بادشاہی بھی کیا
ٹکڑے اٹھا اٹھا کر مجھے جوڑتا ہے وہ
جڑ جاؤں تو پھر سے مجھے توڑتا ہے وہ
جس شخص سے محبت ہوتی ہے وہ ملے یا نہ ملے
اس کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا پھر چاہے اس سے
بہتر یا بہترین بھی ہماری زندگی میں شامل ہو جائے
پھر بھی کہیں نہ کہیں کبھی نہ کبھی ہمیں اس
کھوئی ہوئی محبت کی یاد تڑپاتی ہے اور دل کہتا ہے
کہ اگر وہ ہوتا تو کہانی کچھ اور ہوتی
تاروں کو انسان تب گھورتا ہے جب زمین پہ
اس کا کچھ کھو گیا ہو
تم سے ہی سیکھا تھا نظر انداز کرنے کا طریقہ
آج تم پر آزمایا تو رونا کیوں آگیا
محبت بھیک جیسی ہے تو مجھے بھیک سے نفرت ہے
محبت اگر عبادت ہے تو پھر آؤ مل کر کرتے ہیں
وفاداری کا مطلب ہے کہ جو بھی تم پہ بھروسہ
کر رہا ہے اسے مایوس نہ کرو
زندگی سب کچھ دیکھ کر بھی کسی نہ کسی
چیز کے لیے فقیر بنا کر ہی رکھتی ہے
خدا کی مرضی بول کر مجھ سے بچھڑ گیا
ایک شخص خدا کے نام پر فریب کر گیا
لوگ صرف خود کے سگے ہوتے ہیں آپ ساری عمر کسی
کے خیر خواہ ہو جائیں بس ذرا سی غلطی، غلط فہمی
یا بدگمانی کی دیر ہے آپ کی بھلائی آپ کے خلوص
سمیت منہ پر مار دی جائے گی
سارے دن سب کے لیے اچھے اور سب کے لیے برے نہیں
ہوتے نہ ہی اللہ ہر انسان کو ہر قسم کی تنگی دیتا ہے
کچھ چیزوں میں تنگی ہوتی ہے کچھ میں آسانی
انسان پریشانیوں کی گنتی کرنے کا ماہر ہے لیکن
نعمتوں کا حساب کتاب رکھنا اسے ہمیشہ بھول جاتا ہے
انتظار ایک اذیت ہے پھر چاہے وہ بستر پر لیٹ
کر نیند کا ہو چوکھٹ پہ بیٹھ کر محبوب کا ہو
یا زندگی سے ہار کر موت کا ہو
ہر بار برداشت کرنا اور مسکرا کے آگے بڑھ جانا
ممکن نہیں ہوتا کئی بار ہم بکھر بھی جاتے ہیں
جس پر ہمیں بہت مان ہوتا ہے اگر وہ بھی باقیوں
جیسا ہی نکلے تو پھر تکلیف سمیت زندگی سے اعتبار
کا لفظ دھندلا جاتا ہے
کچھ لوگ برداشت کی اس انتہا پر ہوتے ہیں جو اپنے
دکھ سناتے ہوئے یوں ہنستے ہیں کہ سامنے والا رو پڑے
زندگی میں بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو وعدہ
تو نہیں کرتے مگر بہت کچھ نبھا جاتے ہیں
فرصت میں یاد کرنا ہو تو کبھی مت کرنا میں
تنہا ضرور ہوں مگر فضول نہیں